جنسی تعلقات اور فالج (Sexuality and Stroke)
فالج اور افیسیا (عدم قوتِ تکلم) کی بحالی کے مُزرے میں جنسی تعلقات اور حمل وغیرہ کے بارے میں شاذونادر ہی کوئی ذکر کیا جاتا ہے۔ عام طور پر وہ مریض جوفالج ہونے سے پہلے جنسی معاملات میں متحرک ہوا کرتے تھے اُنکی فالج کے بعد بھی جنسی تعلقات میں دلچسپی فطری ہے ۔ لیکن فالج کی موجودگی اوراحساس کے فقدان کی وجہ سے کسی حد تک صبر اورتنظیم کا ہونا ضروری ہے۔ فالج ہونے کے فوراً بعد جسمانی جوڑ اور ربط میں دلچسپی کا نا ہونا عارضی طور پر ہو سکتا ہے جس کی وجھوہات کئی ہیں مثلاً افسردگی، بعض دوائیں ، اضطراب و فکر ، مسخ شدہ خود کی تصویر اور جسمانی قابلیت۔
اگر مریض ایک ایسی خاتون ہے جسے حمل ہو سکتا ہے تو فالج اُسکے حاملہ ہونے پر اثرانداز نہیں ہوگا۔ لیکن یہ بات یاد رہے کہ حمل کے دوران اور بچے کی پیدائیش کے بعد کی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ ان تمام عناصر کے بارے میں اپنے ڈاکٹر کے ساتھ تفصیلی مشورہ اشد ضروری ہے۔ کیونکہ بعض اوقات حمل بذاتِ خود فالج کی وجہ بن سکتا ہے۔
حمل کے دوران فالج ہونا زچہ اور بچہ دونوں کی صحت
کے لیئے ایک مشکل معاملہ ہے اور گھر والوں کو چاہئے کہ ایسی صورت میں جلد از جلد ایسی طبی امداد حاصل کریں جہاں اعصابی اور نوذائدہ علاج معلالجے کی سہولت مل سکے

