What Should the Family Avoid Doing?
وہ باتیں جن سے مریض کے گھر والے لوگوں، دوستوں اور جاننے والوں کو گریز کرنا چائیے
۱ ------ مریض کی حالت پر ترس نہ کھا یں۔ آپ کو افسردہ دیکھ کر مریض کی خود اعتمادی جاتی رہے گی اورمریض دل ہار دے گا، اور اپنے آپ کو بہتر کرنے کی کوشش بھی کم کر دے گا۔
۲ ------ اگر مریض کچھ بولنا چاھے اور بول نہ سکے تو مریض کی کوئ مد د نہ کریں۔ نہ تو مریض کی طرف سے بولیں اور نہ ھی بولنے کی کوشش کریں، جب تک مریض خود کسی دوسرےشخص کی مد د نہ مانگے۔
۳
اگر مریض سے آپ کو کسی بات کا جواب نہ ملے تو مریض کو ایک د م سے جواب میں دینے والے الفاظ مہیا کرنے سے گریز کریں اور
مناسب لفظ صرف اس صورت میں پیش کریں جب کے مریض کی فرسٹیشن
(frustration)
یعنی محرومیت اور چڑچڑاپن کو کم کرنے کے ضرورت ھو۔
۴
وہ کام جو مریض کرنے کے قابل ہی نہ ھو وہ کام مریض کو کرنے کے لیے نہ کہیں۔
۵
مریض سے صحیع لفظ یا جملہ بولنے پر زور نہ ڈالیں اور اصرار نہ کریں۔ اگر آپ یہ کریں گے تو مریض کی محرومیت میں اور بھی اضافہ ھوگا۔ اصرار کرنے کے بجأئے اپنی طرف سے صبر کے ساتھ مریض کی بول چال کو سمجھنے کی کوشش کریں
۶
مریض کی ھرحال میں حوصلہ افزائی کریں۔ اگر مریض اشاروں سے یا کاغذ پر لکھ کر یا کویئی تصویر بنا کر اپنی بات سمجھانے کی کوشش کرے، تو اس کے اشاروں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ساتھ ھی ساتھ ان باتوں کو یاد کرتے جا ئیں کیونکہ آپ مریض کی اہلیت کے مطابق مریض سے ایک دوسرے طریقے سے بات چیت کرنے لگے ہیں ۔ جو آئیندہ اور مستقبل میں گھر والوں کے لئے مریض سے بات چیت کرنے کا ایک طریقہ بن سکتا ہے۔
۷
مریض کو مکمل شفا کی جھوٹی امید کبھی نہ دلایں۔
۸
مریض کو اہل خاندان یا احباب سے دور نہ رکھیں۔
۹
اگر مریض روتا ہے تو اسے بالکل نہ روکیں اور خود بھی پریشان نہ ھوں۔ رونا ایک فطری بات ہے۔
۱۰
دوسروں سے بات چیت کرتے وقت مریض کو گفتگو میں شامل کریں۔ چاہے مریض کچھ بھی نہ بولے مریض کو
آنکھ سے آنکھ ملاتے ھوئے محفل میں پوری طرح شریک کریں۔

